غیرشائستہ زبان کی اصلاح کیسے کی جائے؟

1
ghair-shaista zuban

میرے ایک دوست اپنے چھ سالہ بیٹے کی بگڑتی ہوئی زبان سے متعلق بہت پریشان دکھائی دیتے تھے۔ آخر کار ایک روز انہوں نے کھل کر مجھ سے بات کی اور تمام صورت حال سے آگاہ کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے مجھ سے کچھ سوالات کیے، جن کے جوابات حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اِن تجاویز پر عمل کیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بچے کی گفتگو میں شامل برے اور ناشائستہ الفاظ آہستہ آہستہ ختم ہوگئے۔ یہاں قارئین کی دلچسپی کے پیش نظر وہ گفتگو پیشِ خدمت ہے۔ تاکہ ایسے والدین جنھیں ایسی کسی صورت حال کا سامنا ہو اِس سے استفادہ کرسکیں۔

بچے کا معاشرے میں میل جول بہت ضروری ہے

محترم میرا بیٹا جب سے چھ سال کی عمر کو پہنچا ہے گھر کے بجائے محلے میں جا کر کھیل کود کو ترجیح دینے لگا ہے، اِس نے نئے نئے دوست بھی بنالیے ہیں، اور اُن سے اچھی بری عادات اور فضول الفاظ بھی سیکھنے لگا ہے۔ آپ بتائیے کیا میں اس کے باہر نکلنے پر مکمل پابندی عائد کردوں؟
جواب: نہیں جناب ایسا ہر گزمت کیجیے اگر آپ بچے کو گھر میں قید کردیں گےتو وہ ان مسائل کا سامنا کیسے کرے گا جو اسے مستقبل میں پیش آسکتے ہیں بچے کا معاشرے میں میل جول تو بہت ضروری ہے۔

کیا میں اس کے ایسے دوستوں پر پابندی لگا دوں جن سے یہ بری زبان سیکھتا ہے؟
جواب: نہیں یہ بے جاسختی ہوگی۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو وہ چھپ چھپ کر ان سے ملے گا جس سے اس کی طبیعت نافرمانی کی جانب بھی مائل ہوجائے گی۔

تو پھر کیا میں اپنے بیٹے کے دوستوں کا انتخاب خود کروں؟
جواب: ایسا کرنا بھی ہر گز مناسب نہیں ہوگا، کیونکہ اگر آپ اس کے دوستوں کا انتخاب خود سے کریں گے تو ہوسکتا ہے ہو آپ کے منتخب کردہ بچوں کے ساتھ دوستی ہی نہ کرے۔

بچہ جذبات کو بخوبی سمجھتا ہے

تو پھر مجھے کیا کرنا چاہیے اور اس کی بگڑتی زبان کا کیا علاج ہے؟
جواب: اول تو آپ کو یہ بات باور کر لینی چاہیے کہ بچوں کو صرف محبت اور جذبات کے درست اظہار کے ذریعے ہی کسی غلط بات سے روکا جاسکتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ آئندہ کوئی برا لفظ سیکھ کر آئے اور اسے گھر میں بولنے لگے تو اسے ڈانٹیں مت اور نہ ہی پریشانی کا اظہار کیجیے، بلکہ اپنے قریب بلائیے او ر پیار سے پاچھیں بیٹا یہ لفظ آپ نے کہاں سے سیکھا ہے؟ اور اس لفظ سے متعلق اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کھل کر کیجیے۔ اس دوران اپنے چہرے پر شدید ناگواری کے تاثرات لے کر آئیے۔ پہلی بار صرف اتنا کہہ کر چھوڑ دیجیے۔ دوسری بار بھی اگر وہ یہ لفظ دہرائے تو اُسے زبان سے کچھ مت کہیے، بلکہ اپنے چہرے پرشدید ناگواری کے تاثرات لے کر آئیے، وہ فوراً بات سمجھ جائے گا۔ اگر تیسری بار بھی وہ نا شائستہ زبان اختیار کرتا ہے تو آپ بھی اپنے ناگواری کے تاثرات شدید کردیجیے۔ مثلاً کانوں میں انگلیاں ڈال لیں۔ چہرے کو ایسا بنا لیں جیسے آپ کو سخت بدبو آ رہی ہو اور اس دوران ایک آدھ جملہ بھی بولا جا سکتا ہے کہ یہ لفظ سن کر تو مجھے بدبو آنے لگتی ہے۔

یاد رکھیے!

بچہ جذبات کو بخوبی سمجھتا ہے اور اپنے والدین کی ناگواری کو بالکل برداشت نہیں کرتا اس لیے وہ ان کی بیزاری کو دور کرنے کی فوری کوشش کرتا ہے۔ نا شائستہ لفظ کی اصلاح کرتے وقت آپ یہ بات بھی یاد رکھیے۔ کہ وہ لفظ جس کی آپ اصلاح کرنا چاہتے ہیںوہ آپ نے اور آپ کی اہلیہ نے ہرگز ادا نہیں کرنا۔ بلکہ صرف اشاروں ،کنایوں میں ہی اس کی نشاندھی کرنی ہے۔اس گفتگو کے بعد وہ صاحب چلے گئے اور چند روز بعد ان کا فون آیا۔ ان کے لہجے سے لگ رہا تھا کہ وہ کافی خوش ہیں۔ انہوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ آپ کی بتائی ہو ئی تجاویز پر عمل کرنے سے میرے بیٹے نے فلاں فلاں لفظ کا استعمال اپنی گفتگو سے ترک کر دیا ہے۔

چند ماہ بعد پھر ان سے بات ہوئی تو انھوں نے پھر بتایا کہ جب بھی وہ کوئی ایسا لفظ سیکھتا میں آپ کی تجاویز پر عمل کرتا۔ جس کا اثر یہ ہوا کہ اس میں واضح تبدیلی آگئی۔ وہ اب ایسے بچوں سے دوستی ہی نہیں رکھتا جو ناشائستہ الفاظ ادا کرتے ہیں بلکہ اب وہ ایسے بچوں کو دوست بناتا ہے جو اچھی گفتگو کرتے ہیں۔

یہ بتا کر انہوں نے ایک بار پھر میرا شکریہ ادا کیا

بزبانِ شاعر!

زبان پہ مہر لگانا تو کوئی بات نہیں بدل سکو تو بدل دو میر خیالوں کو

SEDiNFO

نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر ✰ تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

SEDiNFO.NET ilmi Forum
Logo