نو عمر بچوں کا متحرک دور

0
learning children

نو عمر بچے یعنی 7 سے12 سال تک کے بچے بنیادی طور پر اطاعت پسند اورمتحرک ہوتے ہیں۔ اپنے کام میں مشغول رہنا اور بڑوں کی بات ماننا اس عمر کے بچوں کا خاص مزاج ہوتا ہے۔ وہ ہر کام خود کرنا چاہتے ہیں۔ انتہائی چست اور پھرتیلے ہوتے ہیں، اسی لیے انھیں ذہنی، اخلاقی اور جسمانی سرگرمیوں کاحصہ بننا بہت پسند ہوتا ہے۔ اس عمر میں والدین اور اساتذہ کی جانب سے کی گئی اچھی تعلیم وتربیت ساری زندگی ان کے کام آتی ہے۔ ان بچوں کی چیدہ چیدہ خصوصیات ذیل میں درج ہیں ۔

مثبت پہلو:

مدد کرنا: نو عمر بچے دوسروں کی مدد کر نا چاہتے ہیں۔ دوسرے کا ہاتھ بٹانے سے انھیں خوشی ہوتی ہے۔ خاص طور پر دوستوں کے کام آنا ان کے مزاج میں شامل ہوتا ہے۔

اطاعت پسند: اس عمر کےبچے بڑوں کی بات ماننا پسند کرتے ہیں۔ ہدایت سمجھنے اور کام مکمل کر نے سے ان کو خوشی ہوتی ہے۔ کہیں کہیں وہ اپنی مرضی چلانا چاہتے ہیں لیکن ان پر سختی کی جائے تو بات مان لیتے ہیں اور مزاحمت نہیں کرتے۔ ان کو اگرروز مرہ کا معمول (روٹین) بنا کر دیا جائے تو اس پر اچھی طرح عمل کرتے ہیں ۔

اپنا خیال رکھنا: اس عمر میں بچے اپنا خیال خود رکھ سکتے ہیں۔ ان کو اپنے کپڑے سنبھالنے، نہانے دھونے اور اپنی کتابوں اور کھلونوں کو ترتیب سے رکھنے کی ذمہ داری دی جائے تو اس کو بخوبی ادا کرتے ہیں۔ اکیلے گھر سے باہر جاسکتے ہیں اور مقررہ وقت پر واپس آسکتے ہیں۔

ذمہ داری اُٹھانا: گھر کے کام کاج یا اسکول میں ان کو کوئی ذمہ داری دی جائے تو انتہائی سنجیدگی سے پوری کرتے ہیں۔ بار بار ذمہ داری دینے سے ان کے مزا ج میں پختگی آجا تی ہے اور وہ بڑے ہو کر ذمہ دار شہری بنتے ہیں۔

ذمہ داری دی جائے تو انتہائی سنجیدگی سے پوری کرتے ہیں اور بڑے ہو کر ذمہ دار شہری بنتے ہیں

والدین سے محبت کرنا: اس عمرکے بچے والدین سے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اپنےچھوٹے بہن بھائیوں سے بھی بہت محبت کرتے ہیں۔ اپنے دوستوں سے بھی شدید محبت کرتے ہیں اسی لیے اس عمر میں اپنے بہترین دوستوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے۔

منفی پہلو:

لڑائی کرنا: خاص طور پر لڑکوں کو مارنا اور لڑائی کر نا پسند ہوتا ہے۔ ایسی جسمانی سرگرمیاں جن میں پسینہ آتا ہو، ان کے اِس مزاج کو قابو میں رکھتی ہیں۔ پہلے لڑنا پھر ناراض ہوجانا یہ صفت بھی اس عمر کا خاصّہ ہے۔

بدلہ لینا: اس عمر میں شکست مایوسی پیدا کرتی ہے، اور بچوں میں اپنی ہار کا بدلہ لینے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ چاہے وہ اپنے بہن بھائی ہوں یا محلے اور اسکول کے دوست۔
بدلہ لینے کے جذبے کی بنا پربچہ خوب محنت کرتا ہے اور اپنی شکست کو فتح میں بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔

بدلہ لینے کے جذبے سے بچہ محنت کرتا ہے اور شکست کو فتح میں بدلنے کی کوشش کرتا ہے

kids line smiling

شکایت کرنا: بات بات پر شکایت کرنا، ناراض ہوجانا اس عمر کے بچوں میں واضح نظر آتا ہے۔ اگر ان کی شکایات کو نظرانداز کردیا جائے تو بچوں میں شکوہ وشکایت کی عادت نہیں پڑتی۔

جھوٹ بولنا: بچے اس عمر میں جھوٹ بولنا سیکھتے ہیں۔ غلط بیانی کرنا، اپنا جرم چھپانے کے لیے دوسروں پر الزام لگانا، جھوٹ ہی کے زمرے میں آتا ہے۔ والدین کی اچھی تربیت جھوٹ بولنے کی یہ عادت مزاج کا حصہ بننے نہیں دیتی۔

غیر شائستہ زبان کا استعمال: محلے میں کھیلنے اور پڑوس میں آنے جانے کی وجہ سے بچے کسی سے بھی غیر شائستہ الفاظ سیکھ لیتے ہیں۔ یہ الفاظ وہ روز مرّہ بول چال میں استعمال کرتے ہیں۔ مناسب تربیت سے یہ الفاظ بچوں کی یادداشت سے نکل جاتے ہیں۔

کھیل کود: 7 سے 12 سال کے درمیان لڑکے اور لڑکیاں ایسے کھیل جن میں پسینہ بہے، کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ لڑکے عام طور پر فٹ بال، ہاکی، کرکٹ، پکڑم پکڑائی، پٹوباری کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ لڑکیاں، رسی کو دنا، سائیکل چلانا، بیڈ منٹن کھیلنا پسند کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ شدید موسم میں گھر کے کھیل زیادہ پسند کیے جاتے ہیں جیسے چھپن چھپائی،لوڈو، لنگڑی پالا وغیرہ۔

معمولاتِ زندگی: اچھے معمولات ساری زندگی کام آتے ہیں۔ اس عمر میں بچوں کو سخت روٹین بنا کر دینا چاہیے تاکہ وہ صبح شام میں ایک خاص ترتیب سے اپنے کام سر انجام دے سکیں۔ اس عمر میں بچے با آسانی کسی معمولاتِ زندگی (روٹین) کے پابند ہو سکتے ہیں۔ یہ عمر گزر جانے کے بعد معمولات زندگی بنانے میں زیادہ محنت لگتی ہے۔

یہ عمر گزر جانے کے بعد معمولات زندگی بنانے میں زیادہ محنت لگتی ہے

مذہبی عادات عبادات اور مذہبی رسومات کی تربیت کا یہ بہترین دور ہے۔ اس عمر میں بچہ نماز کی ادائیگی اور پابندی سیکھ سکتا ہے۔ روزہ رکھنا اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنا بہت آسانی سے سیکھ لیتا ہے۔ اس عمر میں اسلامی آداب زندگی سیکھنا اور ان کو اپنی عادت بنانا بھی بہت آسان ہوتا ہے۔ بچہ خیر اور شر کا تصور اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔ اس عمر میں اچھی مذہبی تربیت بچوں کو اچھا مسلمان بنادیتی ہے۔

سیکھنے کی صلاحیت اس عمر میں بچے خود سے سرگرمیاں کرکے سیکھنے میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔سائنس کے پراجیکٹ ہوں یا لین دین کے معاملات، سماجی کام ہوں یا گھر کے کام کاج ان کوخود کرنے کا شوق ہوتا ہے۔ لطیفوں پر ہنسنا، کہانیاں بنانا،عجیب و غریب تصورات پر سوچنا ان کا محبوب مشغلہ ہوتا ہے۔ اس عمر میں بچے خواندگی کی صلاحیت حاصل کرلیتے ہیں۔ لکھنا پڑھنا، حساب کتاب کرنا اور آداب زندگی سب اچھی طرح سیکھ لیتے ہیں۔ مطالعے کی عادت بھی اسی عمر میں پروان چڑھتی ہے۔ پسند کی کتب تلاش کرنا، ان کو خریدنا اور مطالعہ کرنا ان کے لیے بہت دلچسپ ہوتا ہے۔

والدین خیال رکھیں 7 سے 12 سال کے درمیان لاڈ اور پیار بچے کو تباہ کر دیتا ہے۔ والدین اور اساتذہ محبت کے ساتھ ساتھ بچوں پر گہری نظر بھی رکھیں اور گاہے بگا ہے ان کو زندگی کے آداب سکھاتے رہیں۔ اس عمر میں کی گئی سخت ترین تربیت زندگی بھر بچوں کے کام آتی ہے ۔

والدین خیال رکھیں 7 سے 12 سال کے درمیان لاڈ اور پیار بچے کو تباہ کر دیتا ہے، اس عمر میں کی گئی سخت ترین تربیت زندگی بھر بچوں کے کام آتی ہے

عبیرہ فاطمہ

عبیرہ فاطمہ

تیزی سے بدلتی دنیا میں اپنے اصولوں پر قائم روح

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

SEDiNFO.NET ilmi Forum
Logo