بیٹا کیا بنو گے؟

0
what you want to become

یہ چھٹی یا ساتویں جماعت کا کمرہ تھا اور میں کسی اور ٹیچر کی جگہ کلاس لینے چلا گیا۔

تھکن کے باوجود کامیابی کے موضوع پر طلبا کو لیکچر دیا اور پھر ہر ایک سے سوال کیا؛

ہاں جی تم نے کیا بننا ہے؟

ہاں جی آپ کیا بنو گے؟

ہاں جی آپ کاکیا ارادہ ہے کیا منزل ہے ؟

سب طلبا کے ملتے جلتے جواب:

ڈاکٹر

انجینیر

پولیس

فوجی

بزنس مین

لیکن ایسے لیکچر کے بعد یہ میرا روٹین کا سوال تھا اور بچوں کے روٹین کے جواب۔ جن کو سننا کانوں کو بھلا اور دل کو خوشگوار لگتا تھا۔

لیکن ایک جواب آج بھی دوبارہ سننے کو نا ملا کان تو اس کو سننے کے متلاشی تھے ہی مگر روح بھی بے چین تھی۔

عینک لگائے بیٹھا خاموش گم سم بچہ جس کو میں نے بلند آواز سے پکار کر اس کی سوچوں کاتسلسل توڑا۔

ہیلو ارے میرے شہزادے آپ نے کیا بننا ہے۔ آپ بھی بتا دو۔ کیا آپ سر تبسم سے ناراض ہیں؟

بچہ آہستہ سے کھڑا ہوا اور کہا سر میں نور الدین زنگی بنوں گا۔

میری حیرت کی انتہإ نا رہی اور کلاس کے دیگر بچے ہنسنے لگے۔ اس کی آواز گویا میرا کلیجہ چیر گٸی ہو، روح میں ارتعاش پیدا کر دیا۔

سر میں نور الدین زنگی بادشاہ بنوں گا

پھر پوچھا بیٹا آپ کیا بنو گے؟ سر میں نور الدین زنگی بادشاہ بنوں گا۔ ادھر اس کاجواب دینا تھا ادھر میری روح بے چین ہو گٸی جیسے اسی جذبے کی اسی آواز کی تلاش میں اس شعبہ تدریس کواپنایا ہو۔

بیٹا آپ ڈاکٹر فوجی یا انجینیر کیوں نہیں بنو گے؟

سر امی نے بتایا ہے کہ اگر میں نور الدین زنگی بنوں گا تو مجھے نبی پاک ﷺ کا۔دیدار ہو گا جو لوگ ڈنمارک میں ہمارے پیارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کررہے ہیں ان کو میں زندہ نہیں چھوڑوں گا۔

اس کے ساتھ ساتھ اس بچے کی آواز بلند اور لہجے میں سختی آرہی تھی۔

اس کی باتیں سن کر میرا جسم پسینہ میں شرابور ہو گیا ادھر کلاس کے اختتام کی گھنٹی بجی اور میں روتا ہوا باہر آیا۔

مجھے اس بات کااحساس ہے کہ آج ماؤں نے نور الدین زنگی پیدا کرنے چھوڑ دیے ہیں اور اساتذہ نے نور الدین زنگی بنانا چھوڑ دیے ہیں۔

میں اس دن سے آج تا دم تحریر اپنے طلبا میں پھر سے وہ نور الدین زنگی تلاش کر رہاہوں۔ ۔کیا آپ جانتے ہیں وہ کون ہے اس ماں نے اپنے بیٹے کو کس نورالدین زنگی کا تعارف کروایا ہو گا یہ واقعہ پڑھیے اور اپنے بچوں میں سے ایک عدد نور الدین زنگی قوم کو دیجیے۔

ایک رات سلطان نور الدین زنگی رحمتہ اللّه علیہ عشاء کی نماز پڑھ کر سوئے کہ اچانک اٹھ بیٹھے۔ اور نم آنکھوں سے فرمایا میرے ہوتے ہوئے میرے آقا دوعالم ﷺ کو کون ستا رہا ہے۔

آپ اس خواب کے بارے میں سوچ رہے تھے جو مسلسل تین دن سے انہیں آ رہا تھا اور آج پھر چند لمحوں پہلے انھیں آیا جس میں سرکار دو عالم نے دو افراد کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ مجھے ستا رہے ہیں۔

اب سلطان کو قرار کہاں تھا انہوں نے چند ساتھی اور سپاہی لے کر دمشق سے مدینہ جانے کا ارادہ فرمایا۔

اس وقت دمشق سے مدینہ کا راستہ ٢٠-٢٥ دن کا تھا مگر آپ نے بغیر آرام کیئے یہ راستہ ١٦ دن میں طے کیا۔ مدینہ پہنچ کر آپ نے مدینہ آنے اور جانے کے تمام راستے بند کروائے اور تمام خاص و عام کو اپنے ساتھ کھانے پر بلایا۔

اب لوگ آ رہے تھے اور جا رہے تھے، آپ ہر چہرہ دیکھتے مگر آپکو وہ چہرے نظر نہ آئے اب سلطان کو فکر لاحق ہوئی اور آپ نے مدینے کے حاکم سے فرمایا کہ کیا کوئی ایسا ہے جو اس دعوت میں شریک نہیں۔

جواب ملا کہ مدینے میں رہنے والوں میں سے تو کوئی نہیں مگر دو مغربی زائر ہیں جو روضہ رسول کے قریب ایک مکان میں رہتے ہیں۔

تمام دن عبادت کرتے ہیں اور شام کو جنت البقیح میں لوگوں کو پانی پلاتے ہیں، جو عرصہ دراز سے مدینہ میں مقیم ہیں۔

سلطان نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی، دونوں زائر بظاہر بہت عبادت گزار لگتے تھے۔

ان کے گھر میں تھا ہی کیا ایک چٹائی اور دو چار ضرورت کی اشیاء.کہ یکدم سلطان کو چٹائی کے نیچے کا فرش لرزتا محسوس ہوا۔ آپ نے چٹائی ہٹا کے دیکھا تو وہاں ایک سرنگ تھی۔

آپ نے اپنے سپاہی کو سرنگ میں اترنے کا حکم دیا۔ وہ سرنگ میں داخل ہوئے اور واپس اکر بتایا کہ یہ سرنگ نبی پاک صلی اللہ علیھ والہ وسلم کی قبر مبارک کی طرف جاتی ہے۔

یہ سن کر سلطان کے چہرے پر غیظ و غضب کی کیفیت تری ہوگئی۔ آپ نے دونوں زائرین سے پوچھا کے سچ بتاؤ کہ تم کون ہوں۔

حیل و حجت کے بعد انہوں نے بتایا کے وہ یہودی ہیں اور اپنے قوم کی طرف سے تمہارے پیغمبر کے جسم اقدس کو چوری کرنے پر مامور کے گئے ہیں۔

سلطان یہ سن کر رونے لگے،

اسی وقت ان دونوں کی گردنیں اڑا دی گئیں۔

سلطان روتے جاتے اور فرماتے جاتے کہ

“میرا نصیب کہ پوری دنیا میں سے اس خدمت کے لئے اس غلام کو چنا گیا”

اس ناپاک سازش کے بعد ضروری تھا کہ ایسی تمام سازشوں کا ہمیشہ کہ لیے خاتمہ کیا جاۓ سلطان نے معمار بلائے اور قبر اقدس کے چاروں طرف خندق کھودنے کا حکم دیا یہاں تک کے پانی نکل آئے۔ سلطان کے حکم سے اس خندق میں پگھلا ہوا سیسہ بھر دیا گیا۔

بعض کے نزدیک سلطان کو سرنگ میں داخل ہو کر قبر انور پر حاضر ہو کر قدمین شریفین کو چومنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔

دعا ہے اللہ تعالیٰ موجودہ زمانے میں بھی سلطان نور الدین زنگی رحمتہ اللّه علیہ جیسے لوگ پیدا فرمائے آمین۔

عبیرہ فاطمہ

عبیرہ فاطمہ

تیزی سے بدلتی دنیا میں اپنے اصولوں پر قائم روح

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

SEDiNFO.NET ilmi Forum
Logo